وراثت میں بہنوں اور بیٹیوں کو ان کا حق نہ دینے کی سزا
بسم الله الرحمن الرحیم
خبردار: ہر اس شخص کے لیے جس نے اپنی بہن یا بیٹی یا دیگر وارثان کو وراثت کا حق(حصہ ) نہیں دیا۔
اگر کوئی شخص اپنی بہن ،بیٹی کو وراثت میں اللہ تعالیٰ کامقرر کردہ حصہ نہیں دیتا تو ایسے شخص کی نمازیں ،روزے،اور زکوٰۃ وغیرہ قیامت والے دن اس کے کچھ کام نہ آئیں گی۔اور وہ جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ میں پھینک دیا جائے گا۔لہٰذا اللہ سے ڈریں اور اپنی موت کو یاد کریں۔آپ لاکھ نمازیں پڑھتے رہیں لیکن جب تک بہنوں اور بیٹیوں کو وراثت میں ان کا حق نہیں ملتا ایسا شخص قبرو حشر میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔اس مسئلے میں قرآن و حدیث میں بہت زیادہ دلائل موجود ہیں لیکن یہاں مختصر کچھ دلائل ذکر کیے جاتے ہیں تاکہ مسلمان سچی توبہ کرکے اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو وراثت میں حق دیں۔
دلیل نمبر 1:
لِلرِّجَالِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا تَرَکَ الۡوَالِدٰنِ وَ الۡاَقۡرَبُوۡنَ ۪ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا تَرَکَ الۡوَالِدٰنِ وَ الۡاَقۡرَبُوۡنَ ۔(سورۃ النساء7)
ترجمہ: جو مال ماں باپ اور رشتہ دار چھوڑ مریں تھوڑا ہو یا بہت اس میں مردوں کا بھی حصہ ہے اور عورتوں کا بھی۔ یہ حصے (اللہ کے) مقرر کیے ہوئے ہیں
دلیل نمبر 2:
اِنَّ الَّذِیۡنَ یَاۡکُلُوۡنَ اَمۡوَالَ الۡیَتٰمٰی ظُلۡمًا اِنَّمَا یَاۡکُلُوۡنَ فِیۡ بُطُوۡنِہِمۡ نَارًا ؕ وَ سَیَصۡلَوۡنَ سَعِیۡرًا (سورۃ النساء10)
ترجمہ: جو لوگ یتیموں کا مال ناجائز طور پر کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں اور دوزخ میں ڈالے جائیں گے۔
دلیل نمبر 3:
وَلَا تَاْكُلُوْٓا اَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ
ترجمہ : اورآپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ۔ (سورۃ بقرۃ 188)
دلیل نمبر 4:
رسول اللہ ﷺ نےصحابہ کرامؓ سے پوچھا : کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟
صحابہ ؓنے جواب دیا’’ مفلس وہ ہے جس کے پاس نہ درہم ہو اور نہ کوئی سامان ‘‘۔آپ ﷺ نے فرمایا کہ میری امت کا مفلس اور غریب وہ ہے جو قیامت کے دن اپنی نماز،روزہ اور زکوٰۃ کے ساتھ اللہ کے پاس حاضر ہوگا اور اسی کے ساتھ اس نے دنیا میں کسی کو گالی دی ہوگی،کسی پر تہمت لگائی ہوگی، کسی کا مال کھایا ہوگا، کسی کو قتل کیا ہوگا، کسی کو ناحق مارا ہوگا تو ان تمام مظلوموں میں اس کی نیکیاں بانٹ دی جائیں گی پھر اگر اس کی نیکیاں ختم ہوگئیں اور مظلوم کے حقوق باقی رہے تو ان کی غلطیاں اس کے حساب میں ڈال دی جائیں گی اور پھر اسے جہنم میں گھسیٹ کر پھینک دیا جائے گا ( صحیح مسلم)
دلیل نمبر 5:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ایک مرد اہل خیر کے اعمال ستر سال تک کرتا رہتا ہے پھر جب وصیت کرتا ہے تو اس میں ظلم اور نا انصافی کرتا ہے تو اس کے برے عمل پر اس کا خاتمہ ہوتا ہے اور وہ دوزخ میں چلا جاتا ہے اور ایک مرد ستر سال تک اہل شر کے اعمال کرتا ہے پھر وصیت میں عدل و انصاف سے کام لیتا ہے تو اس اچھے عمل پر اس کا خاتمہ ہوتا ہے اور وہ جنت میں چلا جاتا ہے،( ابن ماجہ، جلد دوم، حدیث:863)
بھائیو اس اوپر والی حدیث پر ذرا غور کریں کہ ایک آدمی ستر سال بھی اہل خیر میں سے ہو یعنی نیک آدمی رہے لیکن مرتے وقت وراثت کی وصیت میں بے انصافی کر جائے تو وہ دوزخ میں چلا جاتا ہے۔ پھر آج ہم مسلمان تو ستر سال تک نیکیاں بھی نہیں کرتے اور پھر بہنوں کو وراثت دینا تو دُور کی بات ، ان سے وراثت کی بات پر دشمنی بنا لیتے ہیں۔اور رشتہ توڑ دیتے ہیں ۔ اوراللہ کے حکم پر بدمعاشی یاسستی کرتے ہیں۔تو ہمارا کیا ہوگا!!!
دلیل نمبر 6:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر کسی شخص نے ایک بالشت بھر زمین بھی کسی دوسرے کی ظلم سے لے لی تو سات زمینوں کا طوق ( قیامت کے دن ) اس کے گردن میں ڈالا جائے گا۔(صحیح بخاری حدیث 2453)
بھائیو زرا سوچیں ۔ اوپر حدیث میں ایک بالشت زمین دبانے پر سات زمینوں جتنا گرم طوق پہنایا جائے گا۔ جبکہ آج لوگ کنال اور مرلے دبا کر بیٹھے ہیں۔اور دلیل یہ دیتے ہیں کہ ہماری بہنیں ہم سے حصہ نہیں مانگتی۔ یہ بہنوں کا مال ہڑپ کرنے کا ایک بہانہ ہے۔کوئی بھی بہن اپنے بھائی کو حصہ معاف نہیں کرتی بلکہ صرف معاشرے کے ڈر اور شرم کی وجہ سے ایساکرتی ہے کہ لوگ باتیں کریں گے اور بھائی رشتہ توڑ دے گا۔اوربہن کے معاف کرنے سے اللہ کا مقرر حصہ معاف نہیں ہوتا کیونکہ یہ اللہ کا حکم ہے اور حکم دو بندوں کی رضا مندی سے ختم نہیں ہو تا جس طرح ایک آدمی کہے کہ مجھے بنک سے سود لینا ہے میں بھی راضی ہوں اور بنک بھی راضی ہےتو دونوں کے رضامندی سے سود حلال نہیں ہوتا اسی طرح یہ ایک حیلہ ہے اور حیلےسے حصے معاف نہیں ہوتے۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ جو باپ یا بھائی بھی بہنوں کا مال یا زمین سے گندم وغیرہ اگا کر کمائی کرتا ہے وہ بالکل حرام کا مال ہے اور حرام خور کی دعا کبھی قبول نہیں ہوتی اور یہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھر رہا ہے۔اور اس کے بہانوں اور حیلوں کی سزا صرف قبر او ر جہنم کے انگارے ہی ہیں۔
اس مسئلے کو پڑھ کربھی ایک مسلمان عمل نہ کرے اور یہ کہہ دے کہ بس اللہ خیر کرے ،پھر دیکھیں گے تو سمجھ جائیں کہ ایسے مسلمان میں بڑے درجے کی منافقت پائی جاتی ہے اور منافق جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ہونگے (القرآن)۔
لہٰذا اس کو پڑھ کر بھول نہ جائیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کے علاقے میں اگلا جنازہ آپ کا ہی ہو۔ وما علینا الا البلاغ
تحریر: شیر سلفی